mojesukhan.com Open in urlscan Pro
191.96.56.114  Public Scan

Submitted URL: http://mojesukhan.com/
Effective URL: https://mojesukhan.com/
Submission: On March 07 via api from US — Scanned from DE

Form analysis 1 forms found in the DOM

Name: New FormPOST

<form class="elementor-form" method="post" name="New Form">
  <input type="hidden" name="post_id" value="8">
  <input type="hidden" name="form_id" value="c91be0d">
  <input type="hidden" name="referer_title" value="مرکزی صفحہ - MOJ E SUKHAN">
  <input type="hidden" name="queried_id" value="8">
  <div class="elementor-form-fields-wrapper elementor-labels-">
    <div class="elementor-field-type-email elementor-field-group elementor-column elementor-field-group-email elementor-col-60 elementor-field-required">
      <label for="form-field-email" class="elementor-field-label elementor-screen-only"> Email </label>
      <input size="1" type="email" name="form_fields[email]" id="form-field-email" class="elementor-field elementor-size-xs  elementor-field-textual" placeholder="Email" required="required" aria-required="true">
    </div>
    <div class="elementor-field-group elementor-column elementor-field-type-submit elementor-col-20 e-form__buttons">
      <button type="submit" class="elementor-button elementor-size-xs">
        <span>
          <span class=" elementor-button-icon">
          </span>
          <span class="elementor-button-text">Subscribe</span>
        </span>
      </button>
    </div>
  </div>
</form>

Text Content

07/03/2023
23:13

خوش آمدید

 موجِ سخن ڈاٹ کام کے ساتھ علم کی دستیابی اور تخیل کی سیرابی کا سفر کریں۔


ویڈیوز

TEHZEEB HAFI BEST POETRY COLLECTION – 2023

میرے بچے بھی اردو بولتے ہیں – یاسر صدیقی

تجھ سے اس راہ میں – شائق شہاب

حشام سیّد کی شاعری

وہ جایا ہوا شخس – ریحانہ روہی

حیدر جلیسی کی شاعری

عقیل دانش کی شاعری

خالد میر کی شاعری

طنز و مزاح – حیدر حسنین جلیسی

گھر سے گھر والی نہیں جاتئ – خالد عرفان

وہ غزل جس نے بہت دھوم مچائ ہوئ ہے – خالد عرفان

ارشاد نیازی – PSGMEA مشاعرہ سیالکوٹ 2022

کتابیں


 * الف اشعار - ALIF ASHAAR
   
    * Add to cart
    * 


 * 39 بڑے آدمی - 39 BARAY ADMI
   
    * Add to cart
    * 


 * غم نہ کریں - GHAM NA KAREN
   
    * Add to cart
    * 


 * دولت مند کیسے بنیں - DOLAT MAND KAISE BANAIN
   
    * Add to cart
    * 


 * الف اشعار - ALIF ASHAAR
   
    * Add to cart
    * 


 * 39 بڑے آدمی - 39 BARAY ADMI
   
    * Add to cart
    * 


 * غم نہ کریں - GHAM NA KAREN
   
    * Add to cart
    * 


 * دولت مند کیسے بنیں - DOLAT MAND KAISE BANAIN
   
    * Add to cart
    * 


 * الف اشعار - ALIF ASHAAR
   
    * Add to cart
    * 


 * 39 بڑے آدمی - 39 BARAY ADMI
   
    * Add to cart
    * 


 * غم نہ کریں - GHAM NA KAREN
   
    * Add to cart
    * 


 * دولت مند کیسے بنیں - DOLAT MAND KAISE BANAIN
   
    * Add to cart
    * 


تازہ ترین خبریں پڑھنے کیلئے یہاں پر کلک کیجئے

شاعری


اندھے کو سر پٹختے ہوئے رات ہو گئی




سہارا ڈھونڈے کوئی ہاتھ میں چھڑی رکھے




تنگ حالات میں سردار کہاں تھا پہلے




مسافروں سے کہیں کہ رک کر یہیں پہ آئیں قیام کرلیں ، تھکن مٹائیں




کتنا حسین موڑ کہانی میں آگیا




بڑھا ہوا ہے زمانے پہ انحصار ولی




پـــاؤں تھــــے آفــــتاب پہ دریــا مــــیں بــہہ گـــیا




اگرچہ سامنے میرے فقط خلا نا تھا




غم نے اندر تلک جھنجوڑ دیا




ڈھونڈ لیتے ہیں کوئی اور سہارا ہم تم




کـــتاب فــــکر مــــیں کـــــوئی تــــو ابـــتری ہوگی




محبتوں کے معانی کبھی لکھوں گا میں




درِ لطفِ حسنِ جاناں کبھی مجھ پہ باز ہوتا




ظلمت دشت عدم میں بھی اگر جاؤں گا




تمہاری فرقت میں میری آنکھوں سے خوں کے آنسو ٹپک رہے ہیں




لطف گناہ میں ملا اور نہ مزہ ثواب میں




مری ہر سانس کو سب نغمۂ محفل سمجھتے ہیں




تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوئے




یہ عالم بے وفا کیوں ہو گیا ہے




یہ شہر مسافر خانہ ہے




آشیاں ہے نہ آستاں اپنا




کوئی وہم کوئی گماں نہیں




زندگی جبر ہے آزار ہے رسوائی ہے




کوئی پت جھڑ کوئی بہار نہیں




مسئلہ کیا ہے درمیاں اپنا




اتنا زلیل ہو گیا بیٹھا ہوں ہار کر — ITNA ZALEEL HO GAYA BAITHA HOON HAAR KAR




شادی کے بعد شعر ہوئے ہیں کمال کے




محبت سے محبت کی کہانی میں رہا کر




بات جو مختصر نہیں کرتا




کسی صورت یہ صورت ہو تو ہو کیسے




دل کو ویران کر گیا کوئی –




زندگی بے زباں نہیں رکھنا




درِ مصطفیٰ سے شفا چاہیے




دیکھیں ہماری جان جلایا نہ کیجیے




پہلے مظلوم نے انصاف پکارا ہو گا




جس کا دنیا میں کام رہتا ہے




ہو چکا ہوں بہت خفا خود سے




بندہ چاہے تو کیا نہیں ہوتا




نگاہوں کے آگے دھواں ہی دھواں ہے




خاطر کسی کے روز سنورنے کے باوجود




عیش کرنے دیجیے پاگل بنانے دیجیے




اس ہنر سے وہ ہر اک بزم میں چھایا ہوا ہے




گہری اداسیوں کو مٹایا ہے فون پر




انہی کے نقشِ پا کے یہ نشاں ہیں




اب دلوں میں زمہریری کپکپی ہے




وہ حسنِ حشر ساماں ہے معاذ اللہ




سب ہیں انوارِ شبستاں آنکھ میں




شہر میں حسنِ بلا کا فتنہ ہے




رہبرکون و مکاں افسوس ہے




ناروا ہیں شکایتیں ساری




خوبصورت زندگانی ہو رہی ہے




جذبہِ دل کیسی شوریدہ سری ہے




دور سے آتی ہیں آوازیں شکستہ




ایک دریا وجد میں آیا ہوا ہے




انہی کے نقشِ پا کے یہ نشاں ہیں




آنکھوں نے کوئی بھی تیرے جیسا نہیں دیکھا




گر ذرے کو کوئی ثبات نہ ہو




جب تک تجھے اے جانِ وفا جانتا نہ تھا




میری آنکھوں کے ساحل پر جب آنسو تیر آتے ہیں




کسی کا ناز پرور بن گیا ہوں




میرے اندر میرے باہر تھا




اک شہرِ بتاں وقت کی دیوار میں گم ہے




تمام پردے ہٹائے تو دلربا نکلا




بے وفا آپ گر وفا کرتے




( شامت_ اعمال )




ترے سوا مرے دل کی صدا سنے گا کون




آنکھوں نے کوئی بھی تیرے جیسا نہیں دیکھا




زمیں پر آسمانوں سے زمانوں کے انعام آئے۔




محبتوں کے سفر رائیگاں نہیں ہوتے




ہم کو آشفتگی نے مارا ہے




کیوں میرے لیے آج ہے تلوار سے بڑھ کر




تخم دوراں میں محبت کا سماں کیسا ہے




پلٹے کہاں جو وادئ ابہام تک گئے




آیا نہ کبھی جینا ہمیں نظریں جھکا کر




ایسے کہ پھول بند قبا سے نکل پڑے




فصیل درد پہ روشن مثال زندہ ہے




محبت کی صداؤں پر سہارے لوٹ آتے ہیں




جب آبلوں سے کرب کے دھارے نکل پڑے




اُسکی زلف و لب و رخسار کی باتیں کرتا




تو اپنے حُسن کو اے مہہ لِقا سنبھال کے رکھ




کبھی تکرار ہوتی ہے کبھی برہم بھی ہوتے ہیں




ہو کے ماحَول حیرت زدہ رہ گیا




بتاؤ مرے پاس آنے سے پہلے




تجھ کو نزدیک پا رہا ہوں میں




ناکامیوں سے اپنی مانا کہ غمزدہ ہوں




اب اور دیگی ہمیں کیا خوشی زمانے کی




تم بھلائی جو کروگے تو بھلائی دیگا




تیرے بخشے ہُوئے الزام سے آج




ہم اس صنم سے کوئی بھی سودا کئےبغیر




ہر ایک بات میں اک طرز کج ادائی کی




گزر رہا ہے یہ موسم بھی اور مہینہ بھی




وہ   ایّام  طفلی   نوابی   نوابی




دیار غیر میں جب کوئ  ہم  زباں نہ ہوا




ہمنواۓ راہزن جب رہنما ہوجاۓ گا




بھرم تو آج کسی طرح انجمن میں رہے




آنکھیں زباں نہیں  ہیں مگربے زباں نہیں




آؤ اک  جشن  عام  ہو  جائے




فصل  گل  آ گئی  پھرنے لگیں  گلزاروں  میں




نظر نشانے پہ تھی تیر بھی کمان میں تھا




بدن سے لڑتے ہوئے ضد پہ ڈٹ گیا اک دن




اندھے کو سر پٹختے ہوئے رات ہو گئی




سہارا ڈھونڈے کوئی ہاتھ میں چھڑی رکھے




تنگ حالات میں سردار کہاں تھا پہلے




مسافروں سے کہیں کہ رک کر یہیں پہ آئیں قیام کرلیں ، تھکن مٹائیں




کتنا حسین موڑ کہانی میں آگیا




بڑھا ہوا ہے زمانے پہ انحصار ولی





مضامین

نازش دل کا شاعر ۔۔۔۔ شبیر نازش

نسرین سید کی کتاب ترنگ پر تبصرہ

مرزا اسد اللہ خاں غالب کا فن سخن

مہ لقا بائی چندا : اردو کی پہلی نسائی آواز

روزنِ تقدیر قسط 32

روزنِ تقدیر قسط نمبر 31

روزنِ تقدیر قسط نمبر 30

روزنِ تقدیر قسط نمبر 29

روزنِ تقدیر قسط 28

روزنِ تقدیر قسط 27

افسانہ اگلے جنم مجھے بیٹی ہی کیجیو۔۔۔۔

کہانی : آزمائش

بچوں کا ادب

نصیحت اسماعیل میرٹھی کی بچوں کے لیے نظم

تھوڑا تھوڑا مل کر ہوجاتا ہے

نانی ماں نے جان بچائی

ڈنڈے والا قرض دار

امی نے دی دودھ ملائی

بھیا لائے اک کمپیوٹر

چڑیا چڑیا سن لے تو

اک پرندہ یہ کہنے کو کالا سا ہے

بھاگ کر مکتب سے جو بچپن گزاریں کھیل میں

خواب نگر اک بستی ہے

چیتا ہاتھی گینڈا بندر

میری گڑیا پیاری پیاری

موجِ سخن ڈاٹ کام ٹیم

نسیم شیخ

Email
Subscribe
Facebook-f Twitter Youtube Instagram
موجِ سخن پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں۔
ادارہ کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اس ویب سائٹ کا تمام مواد کاپی رائٹ فری ہے، یعنی تمام مواد باجازت متعلقہ مصنف کے
کسی دوسری جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ البتہ مواد کی اشاعت کے سلسلے میں ادارے کو
اس ای میل پر مطلع فرمانے کی زحمت فرمائیں info@mojesukhan.com

Copyrights 2022 Moje Sukhan powered by Spiderzz